پنجاب اسمبلی میں سینیٹر ساجد میر کی وفات کے بعد خالی ہونے والی جنرل نشست پر ضمنی انتخاب کیلئے پولنگ کا آغاز ہوگیا ہے۔ الیکشن کمشنر پنجاب بطور ریٹرننگ افسر فرائض انجام دے رہے ہیں۔ اس سلسلے میں پنجاب اسمبلی کے ایوان کو پولنگ اسٹیشن میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جہاں تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں اور اراکین اسمبلی کو باقاعدہ ہدایت نامہ بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ ن لیگ کی جانب سے چیف وہپ رانا ارشد پولنگ ایجنٹ مقرر کئے گئے ہیں، جبکہ اپوزیشن کی جانب سے رانا شہباز پولنگ ایجنٹ کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق سینیٹ پولنگ کا وقت صبح 9 بجے سے شام 4 بجے تک مقرر کیا گیا ہے۔ پنجاب اسمبلی کے ایوان میں خفیہ رائے شماری کے تحت بیلٹ پیپرز کے ذریعے ووٹنگ ہوگی، جو آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت منعقد کی جا رہی ہے۔
خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات آج ہوں گے، اپوزیشن و حکومت میں طے پانے والے معاہدے کے بعد کئی امیدوار دستبردار
پولنگ کے دوران اراکین کو بیلٹ پیپر حاصل کرنے کے لیے اسمبلی کارڈ یا قومی شناختی کارڈ دکھانا لازم ہوگا۔ بیلٹ پیپر پر امیدواروں کے نام اردو حروفِ تہجی کے مطابق ہوں گے، اور ووٹرز کو اردو یا انگریزی ہندسوں میں ترجیح درج کرنا ہوگی۔ ترجیحی ووٹ میں ہندسہ ”1“ دینا ضروری ہوگا، بصورت دیگر ووٹ مسترد تصور کیا جائے گا۔ ایک سے زائد امیدواروں کے سامنے ہندسہ ”1“ لکھنے، یا بیلٹ پر کوئی نشانی یا تحریر درج کرنے سے ووٹ کالعدم ہو سکتا ہے۔
پولنگ کے دوران موبائل فون پولنگ اسٹیشن کے اندر لے جانا ممنوع قرار دیا گیا ہے، اور اگر کوئی رکن ساتھ لائے تو اسے پولنگ عملے کے پاس جمع کرانا ہوگا۔ ووٹرز کو پردہ دار مقام پر جا کر ووٹ ڈالنے کی ہدایت کی گئی ہے، جبکہ ووٹنگ کے دوران کسی دوسرے رکن یا امیدوار سے بات کرنے پر بھی پابندی ہوگی۔
اسمبلی کا ایوان اس وقت 369 اراکین پر مشتمل ہے، کیونکہ 371 کی مکمل تعداد میں سے دو نشستیں خالی ہیں، اور اپوزیشن رکن میاں اسلم اقبال نے ابھی تک حلف نہیں اٹھایا۔ جیت کے لیے امیدوار کو کم از کم 184 ووٹ درکار ہوں گے۔
حکومتی اتحاد کو واضح عددی برتری حاصل ہے، جن کے پاس اس وقت 261 ووٹ موجود ہیں، جبکہ اپوزیشن کے پاس 108 ووٹ ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے پاس 229، پیپلز پارٹی کے پاس 16، مسلم لیگ (ق) کے پاس 11، اور سنی اتحاد کونسل کے پاس 75 ووٹ ہیں۔ آزاد اراکین کی تعداد 28، استحکام پاکستان پارٹی کے 7، جبکہ تحریک لبیک، مجلس وحدت مسلمین اور مسلم لیگ (ضیاء) کے پاس ایک ایک ووٹ ہے۔
ضمنی انتخاب میں حکمران اتحاد کی جانب سے حافظ عبدالکریم امیدوار ہیں، جبکہ اپوزیشن کی جانب سے مہر عبدالستار میدان میں ہیں۔ دو آزاد امیدوار، خدیجہ صدیقی اور اعجاز حسین بھی انتخابی دوڑ میں شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے [مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں تمام اراکین کو ہدایت دی ہے کہ وہ مکمل حاضری یقینی بنائیں][1] اور ووٹنگ کے عمل میں بھرپور شرکت کریں۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ سینیٹ کا یہ انتخاب نہ صرف عددی گنتی بلکہ جمہوری نظم و ضبط اور پارلیمانی یکجہتی کا مظہر ہونا چاہیے۔