یہ راز تو آج کھلا ہے ہماری قانون سازی آئی ایم ایف کی مرضی سے ہو رہی ہے: مولانا فضل الرحمٰن

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ یہ راز تو آج کھلا ہے ہماری قانون سازی آئی ایم ایف کی مرضی سے ہو رہی ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہارِ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کے حوالے سے بل تھا، دینی مدارس بل کے حوالے سے ہسٹری بتانا چاہتا ہوں۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ جب حکومت مطمئن ہوگئی تو قانون سازی ہوئی، میرے حکومت اور دینی مدارس کے مذاکرات ہوئے، 2010ء میں مسئلہ اٹھا اور پھر مذاکرات ہوئے۔

ہماری ناراضگی علماء سے نہیں حکومت سے ہے: حافظ حمد اللّٰہ

انہوں نے کہا کہ مدارس 1860ء کی سوسائیٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹر ہوتے ہیں، کیونکہ اب یہ صوبائی مسئلہ بن گیا ہے تو وزارت تعلیم کے ساتھ رجسٹر ہوں، لیکن وہ ایکٹ نہیں بنا، وہ محض ایک معاہدہ تھا، وہ معاہدہ 3 باتوں پر مشتمل تھا۔

جے یو آئی ف کے سربراہ کا کہنا ہے کہ پہلی بات کہ جن کی رجسٹریشن ہو چکی ہے وہ برقرار رکھی جائے گی، دوسری بات مدارس کے بینک اکاؤنٹس کھول دیے جائیں گے، تیسری بات غیرملکی طلباء کو مدارس میں تعلیم کے لیے 9 سال کا ویزا دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ معاہدے کے مطابق وزیر قانون نے مسودہ تیار کیا اور ایوان میں لایا گیا، اتفاق کے باوجود قانون سازی کے وقت بل میں تبدیلیاں کی گئیں، 21 اکتوبر کو بل منظور ہوا، 28 کو صدر نے اعتراض کیا، اسپیکر اور قومی اسمبلی نے اصلاح کر کے بل واپس صدر کو بھیج دیا تھا۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ صدر نے بل پر دوبارہ کوئی اعتراض نہیں کیا، دوسرے اعتراض کا حق بھی نہیں، تمام تنظیمات مدارس کا متفقہ مؤقف ہے کہ ایکٹ بن چکا، اسپیکر ایاز صادق نے انٹرویو میں کہا کہ ان کے مطابق یہ ایکٹ بن چکا، ایکٹ بن چکا تو گزٹ نوٹیفکیشن کیوں نہیں ہو رہا، اس بل کو دوبارہ لاکر ترمیم کرنا غلط نظیر ہوگی، صدر کا دوسرا اعتراض آئینی لحاظ سے ٹھیک نہیں، اب تاویلیں نہیں چلیں گی۔

اپنا تبصرہ لکھیں